Beschreibung
> جنگل کا ایک پرانا نیم کا درخت تھا، جس پر ایک اکیلا مگر خوش بندر رہتا تھا۔ ایک دن ایک تھکا ہوا مگرمچھ ندی کے کنارے آیا۔ بندر نے اسے آم کھلائے۔ روز وہ دونوں ملتے، باتیں کرتے، ہنستے—ان کی دوستی گہری ہوتی گئی۔ مگرمچھ نے اسے اپنا سب سے قریبی دوست مان لیا۔ ایک دن مگرمچھ کی بیوی نے کہا: “آم تو میٹھے ہیں، مگر اس بندر کا دل چاہیے.” دل پر بوجھ لیے، مگرمچھ نے بندر کو ندی کے بیچ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ راستے میں بندر بولا: “میرا دل تو پیڑ پر رہ گیا ہے!” یہ سن کر مگرمچھ شرمندہ ہو گیا، معافی مانگی، مگر دوستی ٹوٹ چکی تھی۔ آج بھی وہ نیم کا پیڑ وفا کا انتظار کرتا ہے…
ur
Proben
1
Default Sample
ایک چھوٹی چڑیا تھی جو روز باغ میں گاتی تھی۔ ایک دن اسے ایک سنہری پنجرہ ملا، خوبصورت اور چمکدار۔ پنجرے میں داخل ہوئی تو آزادی کھو دی۔ تب سمجھی کہ آزادی سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔
