Kashif Malik Urdu

Kashif Malik Urdu

@Kashif Malik
1Usos
0Comparte
0Me gusta
0Guardado por

کہوٹہ کے نواحی گاؤں میں ایک آٹھ سالہ بچہ فہد رہتا تھا۔اُس کا باپ تھا، اور ماں بیماری کے باعث بستر پر تھی۔گھر کی مالی حالت بہت خراب تھی، فہد کے تعلیمی اخراجات نہیں اُٹھا سکتے تھے اس کے باوجود وہ اسکول جانے کا شوقین تھا۔ہر صبح وہ پرانے جوتے، مٹی سے اٹے کپڑوں اور خالی بستے کے ساتھ اسکول جاتا، اور سب سے آگے بیٹھ کر توجہ سے سبق سنتا۔ ایک دن ماسٹر صاحب نے پوچھا:”فہد، تمہارے پاس نہ کاپی ہے، نہ کتاب، تم کیسے پڑھتے ہو؟“ فہد نے مسکرا کر جواب دیا:”ماسٹر جی، میں لفظ دل میں لکھتا ہوں اور رات کو امی کو سنا کر پکا یاد کر لیتا ہوں“ یہ سن کر ماسٹر صاحب کی آنکھیں بھر آئیں۔اسکول کے دوسرے بچے ہاف ٹائم میں کھیلنے چلے جاتے، لیکن فہد وہیں بیٹھ کر دیوار پر لفظ لکھتا رہتا اور تین چھوٹے بچوں کو آواز لگا کر پڑھاتا۔ ایک استاد نے اسے ایسا کرتے دیکھا تو پوچھا کہ:”وہ یہ کیوں کر رہا ہے“۔ فہد نے معصوم لہجے میں کہا:”میری امی کہتی ہیں جو بانٹتا ہے، وہی بڑا بنتا ہے

ur
Público
Muestras
Aún no hay muestras de audio