Descrição
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ منزل عشق میں ہر گام پہ رونا آیا مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
ur
Amostras
1
Default Sample
تیری قدرت کے سامنے میں ہوں کیا، ایک ذرہ ہوں بس تیری کائنات میں۔ پھر بھی تیری رحمت کا سایہ ہے، جو ہر دم میرے ساتھ چلتا ہے۔ یہ تیری عنایت ہے کہ مجھے راہ دکھائی۔
