مسجد و امام بارگاہ شاہِ کاظمین (مسجد فاطمہ بنتِ اسد) ایمان، اتحاد اور عزاداری کی روح کی علامت الفیصل ٹاؤن، ڈی بلاک، لاہور ⸻ تعارف اور پس منظر چالیس برس سے زائد عرصہ قبل، الفیصل ٹاؤن کے چند مخلص مومنین نے اہلِ بیت علیہم السلام سے محبت اور کربلا کے پیغام سے متاثر ہو کر ایک مقدس مقام کی بنیاد رکھی جو آج مسجد و امام بارگاہ شاہِ کاظمین (مسجد فاطمہ بنتِ اسد) کے نام سے معروف ہے۔ یہ مقدس جگہ سید برکت علی شاہ کاظمی مرحوم اور علاقے کے دیگر بزرگوں کی سرپرستی میں قائم کی گئی۔ اس کا نام شاہِ کاظمین امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی نسبت سے رکھا گیا تاکہ بانیان کے نسب، عقیدت اور خدمت کا اظہار ہو۔ بعد ازاں، نماز کے حصے کو مسجد فاطمہ بنتِ اسد کے نام سے موسوم کیا گیا، جو حضرت علی علیہ السلام کی والدہ محترمہ کی نسبت سے ایک بابرکت اضافہ تھا۔ ابتدائی دور میں محدود وسائل کے باوجود ایک کچا کمرہ اور چار دیواری تعمیر کی گئی۔ مقصد صرف یہ تھا کہ نماز و عزاداری امام حسین علیہ السلام کا سلسلہ قائم رہے، مومنین متحد ہوں، اور اس علاقے میں ذکرِ اہلِ بیت علیہم السلام کی روشنی برقرار رہے۔ ⸻ بانیانِ ارجمند اس مقدس مشن میں جن بزرگوں نے عملی کردار ادا کیا، ان میں شامل ہیں: 1. سید برکت علی شاہ کاظمی مرحوم 2. سید شاہ علی اصغر مرحوم 3. سید علی دوست نقوی مرحوم 4. سید منور شاہ 5. میجر (ر) سید فتح اللہ شاہ مرحوم 6. سید رحم علی شاہ مرحوم 7. چوہدری غلام اصغر مرحوم 8. نذر حسین ترابی مرحوم 9. اظہر حسن زیدی 10. محمد نواز سمبل 11. ملک گل امیر مرحوم 12. اور وہ تمام دیگر محترم مومنین، خواہ وہ آج حیات ہوں یا دنیا سے رخصت ہو چکے ہوں، جن کے نام یاد نہیں لیکن جنہوں نے اس نیک مقصد میں کسی بھی صورت حصہ ڈالا — چاہے مالی مدد کی ہو، خدمات انجام دی ہوں، یا دعا و تعاون سے ساتھ دیا ہو۔ ان سب کا اجر اللہ کے حضور محفوظ ہے۔ یہ سب حضرات اخلاص، ایمان اور اتحاد کے جذبے سے سرشار تھے۔ ان کا مقصد ذاتی نام یا شہرت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور اہلِ بیت علیہم السلام کی محبت میں خدمت تھا۔ ⸻ بعد کے ادوار میں خدمات اور ترقی وقت کے ساتھ ساتھ دیگر مومنین نے بھی تعمیر و توسیع میں حصہ ڈالا۔ سید لقا بخاری مرحوم علاقے کی ایک بااثر اور مخیر شخصیت تھے جنہوں نے مجالسِ عزاء، محرم الحرام کے انتظامات اور امام بارگاہ کی توسیع میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے امام بارگاہ کے لیے کچھ حصہ زمین خریدا اور اپنی زندگی میں اس کے امور انجام دیے۔ وفات کے بعد انہیں اسی حصے میں دفن کیا گیا جو انہوں نے امام بارگاہ کے لیے خریدا تھا۔ اسی طرح عابد شاہ مرحوم نے بھی امام بارگاہ کی توسیع کے لیے کچھ حصہ زمین خرید کر اس خدمت میں حصہ ڈالا۔ انہوں نے اپنی اور اپنی اہلیہ کی قبر اسی جگہ بنوائی۔ وہ وفات کے بعد وہیں مدفون ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کے لیے متصل قبر کا حصہ موجود ہے۔ یہ تمام خدمات نیک نیتی، ایمان اور عزاداری کے جذبے سے سرشار تھیں۔ ان کا اجر صرف اللہ کے پاس ہے، جو نیتوں کا حال جانتا ہے۔ ⸻ عزاداری کا اصل مقصد عزاداری کا بنیادی مقصد عاجزی، سچائی، اور یادِ حسین علیہ السلام ہے۔ یہ کسی شخصی ملکیت، اقتدار یا نام کے لیے نہیں بلکہ حق، صبر، عدل، اور قربانی کے پیغام کو زندہ رکھنے کے لیے ہے۔ ہر وہ عمل جو امام حسین علیہ السلام کی محبت میں کیا جائے، عبادت ہے۔ تختیاں، نام اور نشانات وقتی ہیں، لیکن نیت اور اخلاص ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: “اور جو کچھ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔” (سورۃ البقرہ: ۲۷۲) ⸻ پیغامِ دوام آج نئی نسل کی ذمہ داری ہے کہ اس مقدس مقام کو بانیان کے مقصد کے مطابق قائم رکھے۔ یہ جگہ کسی فرد یا گروہ کی نہیں بلکہ تمام مومنین کی مشترکہ امانت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاں کے معاملات اخلاص، اتحاد اور باہمی احترام کے ساتھ چلائے جائیں تاکہ امام حسین علیہ السلام کے پیغام کا اصل مقصد برقرار رہے — یعنی انسانیت، قربانی اور عدل۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جو عمل اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے، وہی باقی رہتا ہے۔ یہی ایمان کی روح اور عزاداری کا اصل پیغام ہے۔ ⸻ بنیان گزار خاندانوں اور مخلص خدمت گزاران کے نام مسجد و امام بارگاہ شاہِ کاظمین (مسجد فاطمہ بنتِ اسد) الفیصل ٹاؤن، ڈی بلاک، لاہور برائے یادِ امام حسین علیہ السلام اور پیغامِ اتحاد، قربانی اور سچائی
