サンプル
Default Sample
یہ کیسا دستورِ شہر ہوا، یہ کیسا قانون بنا دیا؟
سچ کو جھوٹ میں تول دیا، حق کو مجرم بنا دیا
سڑک پہ مٹتے نقش تھے، وہ حد کا کوئی نشان تھا
جو مٹی میں دب گیا کہیں، وہ کس کا کوئی ارمان تھا؟
نہ رنگ باقی، نہ حرف واضح، نہ کوئی پہچان تھی
پھر بھی قصوروار ٹھہرا میں، یہ کیسی پہچان تھی؟
یہی ہے بس فریاد میری، یہی ہے عرضِ حال
جو فیصلہ بھی کیجیے، ہو انصاف کا جمال
説明
یہ کیسا دستورِ شہر ہوا، یہ کیسا قانون بنا دیا؟
سچ کو جھوٹ میں تول دیا، حق کو مجرم بنا دیا
سڑک پہ مٹتے نقش تھے، وہ حد کا کوئی نشان تھا
جو مٹی میں دب گیا کہیں، وہ کس کا کوئی ارمان تھا؟
نہ رنگ باقی، نہ حرف واضح، نہ کوئی پہچان تھی
پھر بھی قصوروار ٹھہرا میں، یہ کیسی پہچان تھی؟
یہی ہے بس فریاد میری، یہی ہے عرضِ حال
جو فیصلہ بھی کیجیے، ہو انصاف کا جمال
いいね数
0
0
マーク数
0
0
共有数
0
0
使用回数
1
1