rehman haider

rehman haider

11 days ago
0
Total Use
0
Total Share
0
Total Likes
0
Total Saved
Use Voice

Description

سکندر اعظم (356 قبل مسیح - 323 قبل مسیح)، جن کا اصل نام ایلیگزینڈر تھرڈ آف میسیڈون تھا، تاریخ کے عظیم فاتحین میں سے ایک ہیں۔ وہ میسیڈون کے بادشاہ فلپ دوم اور ملکہ اولمپیاس کے بیٹے تھے۔ سکندر کی ابتدائی زندگی اور تعلیم نے انہیں ایک غیر معمولی رہنما بنایا۔ ان کے استاد مشہور یونانی فلسفی ارسطو تھے، جنہوں نے انہیں فلسفہ، سائنس، ادب اور سیاسیات سکھائی، جس نے سکندر کے عالمی نظریے کو تشکیل دیا۔ **ابتدائی زندگی اور تخت نشینی** 16 سال کی عمر میں، جب فلپ دوم اپنی فوجی مہمات پر تھے، سکندر نے میسیڈون کی سرپرستی کی اور اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ 336 قبل مسیح میں فلپ دوم کے قتل کے بعد، 20 سال کی عمر میں سکندر تخت پر بیٹھے۔ انہوں نے فوری طور پر بغاوتوں کو کچلا اور میسیڈون کے اتحادی شہروں پر اپنی گرفت مضبوط کی، خاص طور پر تھبیس کو تباہ کرکے مخالفین کو سبق سکھایا۔ **فارسی سلطنت کی فتح** سکندر نے 334 قبل مسیح میں فارسی سلطنت کے خلاف اپنی مہم شروع کی، جو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی طاقت تھی۔ ان کی فتوحات کا سلسلہ شاندار تھا: - **گرانیکس کی لڑائی (334 قبل مسیح):** سکندر نے فارسی گورنرز کو شکست دی، ایشیا مائنر پر قبضہ کیا۔ - **عیسیٰ کی لڑائی (333 قبل مسیح):** انہوں نے دارا سوم کو شکست دی، لیکن وہ فرار ہو گئے۔ - **ٹائر کا محاصرہ (332 قبل مسیح):** سکندر نے اس اہم بندرگاہی شہر کو سات ماہ کے محاصرے کے بعد فتح کیا۔ - **مصر کی فتح (332 قبل مسیح):** مصر نے مزاحمت کے بغیر ہتھیار ڈال دیے، جہاں سکندر کو فرعون قرار دیا گیا اور اس نے اسکندریہ شہر کی بنیاد رکھی۔ - **گوگامیلا کی لڑائی (331 قبل مسیح):** اس فیصلہ کن لڑائی میں دارا سوم کو حتمی شکست ہوئی، اور سکندر نے بابل، سوسا اور پرسپولس پر قبضہ کیا۔ **ہندوستان کی مہم** 326 قبل مسیح میں، سکندر نے ہندوستان پر حملہ کیا۔ ہائیڈاسپیس کی لڑائی (326 قبل مسیح) میں انہوں نے راجہ پورو (پورس) کو شکست دی، لیکن پورو کی بہادری سے متاثر ہو کر اسے اپنا اتحادی بنایا۔ تاہم، ان کی فوج، برسوں کی لڑائیوں سے تھک چکی تھی، نے بیاس دریا پر آگے بڑھنے سے انکار کر دیا۔ سکندر کو واپس لوٹنا پڑا۔ **ثقافتی اثرات اور وراثت** سکندر نے ہیلنستی ثقافت (یونانی ثقافت کا امتزاج) کو فروغ دیا، متعدد شہروں کی بنیاد رکھی، جن میں سے بہت سے اسکندریہ کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے مشرق و مغرب کے درمیان ثقافتی تبادلے کو فروغ دیا، جس سے ہیلنستی دور کا آغاز ہوا۔ ان کی فتوحات نے یونانی زبان، فنون اور سائنس کو ایشیا اور مصر تک پھیلایا۔ **موت اور سلطنت کا زوال** 323 قبل مسیح میں، بابل میں، سکندر بیمار پڑے اور 32 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی موت کی وجہ واضح نہیں؛ کچھ مورخین بیماری (ملیریا یا ٹائیفائیڈ) کو مانتے ہیں، جبکہ دیگر زہر یا سازش کا شک کرتے ہیں۔ انہوں نے کوئی واضح جانشین نہیں چھوڑا، جس کی وجہ سے ان کی سلطنت ان کے جرنیلوں (ڈائیڈوچی) میں تقسیم ہو گئی۔ **اہمیت** سکندر کی فتوحات نے نہ صرف دنیا کا سیاسی نقشہ بدلا بلکہ ثقافتی، اقتصادی اور فکری تبادلات کو بھی فروغ دیا۔ وہ ایک فوجی حکمت عملی کے ماہر، بہادر لیڈر اور ایک مثالی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، جن کی کہانی آج بھی متاثر کن ہے۔

ur
Samples
1
Default Sample
اسلام علیکم دوستو، میں اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر پروگرامنگ بھی سیکھ رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں ایک اچھا سافٹ ویئر انجینئر بنوں اور اپنے والدین کا نام روشن کروں۔ میرے استاد بہت اچھے ہیں جو مجھے ہر وقت رہنمائی کرتے ہیں۔